ایک بچے کو پانچ سو روپوں کی سخت ضرورت تھی۔ اُس نے اللّہ تعالٰی سے بہت دعا کی مگر اُسکو کہیں سے پیسے نہ مل سکے۔ اُس نے سوچا کیوں نہ اللّہ تعالٰی کو خط لکھا جائے کہ اُسکو پانچ سو روپوں کی اشد ضرورت ہے۔
جب ڈاکخانے والوں کو اللّہ تعالٰی کے نام لکھا گیا یہ عجیب و غریب خط موصول ہوا تو اُنہوں نے یہ خط وزیرِخزانہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ خط پڑھنے کے بعد وزیرِخزانہ کے دل میں بچے کے لئے ہمدردی جاگ گئی اور اُنہوں نے اپنے سیکرٹری کو حکم دیا کہ اُس بچے کو پیسے بھجوا دئیے جائیں مگر ساتھ ہی اُنہوں نے کہا کہ پانچ سو ایک چھوٹے بچے کےلئے کافی زیادہ ہیں اِس لئے بس دو سو روپے بھجوائے جایئں۔
کچھ عرصے بعد ڈاکخانے والوں کو دوبارہ اُسی بچے کی جانب سے خط موصول ہوا جو کہ اُنہوں نے ایک بار پھر وزیرِ خزانہ کو بھجوا دیا۔
وزیرِ خزانہ نے یہ سوچتے ہوئے جلدی سے خط کھولا کہ بچے نے شاید شکریہ ادا کرنے کے لئے خط لکھا ہے۔ خط میں لکھا تھا:
”پیارے اللّہ تعالٰی! آپ کی بھیجی ہوئی رقم مجھے موصول ہو گئی ہے جس کے لئے آپکا شکریہ مگر میں نے نوٹس کیا ہے کہ یہ رقم آپ نے وزارتِ خزانہ کے ذریعے بھجوائی ہے اور اُن گدھوں نے اُس میں سے تین سو روپے ٹیکس کے طور پر کاٹ لئےہیں۔ ‟

Post a Comment

أحدث أقدم